پاکستان تباہ کن فاسٹ باﺅلرز کیوں پیدا کرتا ہے؟ مائیکل ایتھرٹن کی حیران کن منطق
تباہ کن پاکستانی فاسٹ باﺅلرز کی تیاری کے حوالے سے انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن نے انتہائی حیران کن منطق پیش کی ہے۔
مائیکل ایتھرٹن کا کہنا ہے کہ جب میں پاکستان کے خلاف کھیلتا تھا تو اس وقت پاکستان کے پاس عظیم باؤلرز ہوا کرتے تھے۔ آخری مرتبہ 2000 میں یہاں میں نے جس خطرناک باؤلنگ اٹیک کا سامنا کیا اس میں وسیم اکرم، وقار یونس، مشتاق احمد اور ثقلین مشتاق شامل تھے۔ اس کا مطلب ہوا کہ آپ کے پاس 4 ایسے عظیم باؤلر دستیاب ہیں جو میچ جتوانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ، پاکستان نے عظیم بلے باز بھی پیدا کئے ہیں مگر میرا خیال ہے کہ اگر حال کی بات کی جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کے پاس باؤلنگ کی مکمل ورائیٹی موجود ہے، خاص طور پر وکٹ حاصل کرنے والے باؤلرز، اس کے علاوہ تیز رفتار باؤلرز اور بہترین اسپنرز بھی دستیاب ہیں۔
مائیکل ایتھرٹن نے کہا میں یہ نہیں جانتا کہ پاکستان نے ہمیشہ عظیم باؤلرز ہی کیوں پیدا کئے۔ میرا اندیشہ ہے کہ اس کی وجہ یہاں کرکٹ سے متعلقہ انفرسٹرکچر کی کمی ہونا ہوسکتا ہے۔
مائیکل نے کہا عظیم بلے باز پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے پاس بہترین سہولیات، انفراسٹرکچر، کوچز اور ایک باقاعدہ نظام موجود ہو، لیکن میرا خیال ہے کہ ایک باؤلر کہیں سے بھی پروان چڑھ سکتا ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ پاکستان بہترین باؤلرز متعارف کرواتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم بہترین بلے باز ہیں، انگلینڈ کیخلاف کھیلتے دیکھنا چاہتا ہوں: مائیکل ایتھرٹن
انہوں نے کہا کہ حالیہ وقتوں میں پاکستان کی اصل طاقت اور گہرائی وکٹ حاصل کرنے والے باﺅلرز، فاسٹ باﺅلر اور ناقابل فہم سپنرز ہیں جنہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو دوسروں سے ممتاز کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ مائیکل ایتھرٹن پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو کیلئے پاکستان میں موجود تھے جنہوں نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی سے متعلق ایک ڈاکیومنٹری پر بھی کام کیا جسے ممکنہ طور پر پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر ریلیز کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.